News

6/recent/ticker-posts

حکمران طبقہ اور ایثار وقربانی کا بیانیہ

پاکستان میں حکمرانی کا نظام مختلف تضادات اور ٹکراؤ سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں سیاسی، سماجی اور معاشی بے چینی پائی جاتی ہے۔ جب ریاستی نظام عوام کے اجتماعی مفادات کے برعکس چلایا جائے گا تو اس پر تحفظات ہونا فطری امر ہے۔ حکمرانی کے نظام میں موجود خرابیاں آج کی پیدا کردہ نہیں بلکہ تمام حکمران اور حکومتیں شفاف اور جوابدہی پر مبنی نظام قائم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس ملک پر جب بھی کوئی کڑا وقت آتا ہے تو حکمران اشرافیہ کا ایک ہی نعرہ ہوتا ہے کہ تمام طبقات اس سے نکلنے کے لیے ایثار و قربانی دین، کفایت شعاری کریں، اخراجات کم کریں، سادگی اختیار کریں، وغیرہ وغیرہ۔ اہم سوال یہ ہے کہ خود حکمران طبقہ کتنی ایثار وقربانی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ کیا واقعی ہمارا حکمران طبقہ مشکل معاشی حالات میں خود کو تبدیل کرتا ہے؟ کیا ان کی طرز زندگی اور طرز حکمرانی میں پہلے کے مقابلے میں کچھ نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں، اس کا جواب نفی میں ہوتا ہے۔ حکمران طبقہ ہمیشہ عام یا کمزور لوگوں سے قربانی مانگتا ہے۔ یعنی جو لوگ معاشی بدحال ہیں یا سفید پوش ہیں، ان ہی سے قربانی کا مانگی جاتی ہے۔

اگر ہم حکمرانی کے نظام کا تجزیہ کریں تو حیرت ہوتی ہے کہ ایک ایسا ملک جو معاشی دلدل میں دھنسا ہو، اس کے حکمران اور ریاستی نوکرشاہی کیا کیا گل کھلا رہے ہیں۔ آج کل بھی حکمران طبقہ عوام سے قربانی مانگ رہا ہے۔ ستم ظریفی دیکھیں کہ پاکستان کا عام طبقہ جو پہلے ہی غربت و پسماندگی کا شکار ہے، اس سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ حالات کو قبول کرے، سمجھوتہ کرے، حکومت کے ساتھ کھڑا ہو اور جس حد تک وہ ملک کے حق میں قربانی دے سکتا ہے وہ دے۔ یہ جو شاہانہ حکمرانی کا نظام ہے، صرف اہل سیاست تک محدود نہیں بلکہ دیگر طاقت ور طبقات اور فریقین بھی اس میں آتے ہیں، یہ وہ مراعات یافتہ گروہ ہے، جو اپنی جیب سے ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ دو دن پہلے صدرمملکت عارف علوی نے سنگین معاشی و بدحالی کے باوجود ججوں کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کا فیصلہ کیا اور گزشتہ روز بجٹ میں منظور کر لیا گیا۔

ہمارے ملک کے قابل احترام ججز، اعلیٰ عسکری افسران، سول سروسز کے اعلیٰ افسران یعنی بیوروکریسی، نیم خودمختار اداروں کے سربراہان اورافسران و مشیران، جیسے کرکٹ بورڈ ، ہاکی بورڈ، واپڈا، پی آئی اے وغیرہ ، صنعت کار ، تاجر طبقہ، سیاسی قیادت، یہ سب طبقات یک زبان ہو کر ملک کے لیے قربانی و ایثار کی گردان تو کر رہے ہیں لیکن عملاً اپنی جیبیں ہلکی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ہمارا حکمران طبقہ یہ بھول جاتا ہے کہ جب قومی سطح پر ایثار و قربانی کا نعرہ لگایا جاتا ہے تو اس کی ابتدا اوپر سے ہوتی ہے، اسی کو مثال بنا کر دیگر طبقات آگے بڑھتے ہیں۔ حکمرانوں کی حکمت عملی ظاہر کرتی ہے کہ وہ نظام کو بدلنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ لوگ اکتا چکے ہیں بلکہ ان میں احساس بھی غالب ہو رہا ہے کہ حکمرانی کا نظام محض طاقت ور طبقہ کو سہارا دیتا ہے۔ اس ملک کی طاقت ور طبقہ چاہے اس کا تعلق کسی بھی شعبہ سے ہو یا ریاستی، حکومتی، ادارہ جاتی یا مراعات یافتہ طبقہ ہو کوئی بھی خود کو کسی بھی سطح پر جوابدہ بنانے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی عام آدمی کی ترجیحات اس طاقت ور طبقہ کا ایجنڈا ہے۔

اس طاقت ور طبقے کا اپنا شاہانہ انداز زندگی ان لوگوں میں نفرت اور مایوسی کی کیفیت کو پیدا کرتا ہے جو ان میں ایک بڑا انتشار پیدا کرنا یا ان میں انتہا پسندانہ رجحانات کو طاقت دینے کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے ہمارے حکمران طبقہ کا ایثار و قربانی کا بیانیہ جعلی ہے اور اس کا مقصد سوائے لوگوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ یہ بات حکمران طبقات کو سمجھنی ہو گی کہ ہمارا مجموعی ریاستی و حکمرانی سے جڑا گورننس کا نظام ایک بڑی تبدیلی چاہتا ہے۔ اس تبدیلی کو سیاسی سطح پر سیاسی جگالی کے طور پر خراب نہ کیا جائے۔ اگر واقعی ہمیں اپنے ریاستی یا حکمرانی کے نظام کی اصلاح کرنی ہے تو پھر ہمیں موجودہ روش کو تبدیل کرنا ہو گا۔ اس کے لیے ہمارے پاس واضح طو رپر ایک صاف شفاف روڈ میپ ہو جس پر سب کا اتفاق ہو اور اس کی واضح حکمت عملی موجود ہو۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا موجودہ سیاسی نظام جس میں ایک دوسرے کے بارے میں عدم برداشت یا محاز آرائی ہی بڑے ہتھیار بن گئے ہیں وہاں کون کیسے اور کہاں سے کام کا آغاز کرے۔

ہمیں واقعی اپنے حکمرانی سمیت پورے انتظامی سطح کو بنیاد بنا کر غیر معمولی تبدیلیاں کرنا ہو گی۔ یہ کڑوی گولی کھائے بغیر ہمارا قومی علاج ممکن نہیں اور بلاوجہ ہم مرض کی درست تشخیص کرنے کے بجائے خود کو دھوکا دے کر ایک ایسا راستہ اختیار کر رہے ہیں جو ہمیں مزید حکمرانی کے برے نظام میں لے جائے گا اور اس کے بڑے ذمے دار بھی کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہی ہوںگے۔

سلمان عابد 

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments