News

6/recent/ticker-posts

عمران خان کی کامیابی کا راز؟

کیا کبھی کسی نے سنجیدگی سے یہ سوچنے کی زحمت کی کہ عمران خان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ تمام سیاسی جماعتیں اپنے جملہ اختلافات کو فراموش کر کے یکجا ہونے کے باوجود تحریک انصاف کو شکست دینے میں کامیاب کیوں نہ ہو سکیں؟آپ کی آنکھوں میں سیاسی عصبیت کا موتیا اُتر آیا ہو یا پھر کبوتر کی طرح حقیقت سے آنکھیں چرانا چاہیں تو الگ بات ہے، ورنہ سچ یہی ہے کہ عمران خان مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں۔ آپ اس بات پر جلتے اور کڑھتے رہیں کہ وہ خوابوں کے سوداگر ہیں، قوم کو گمراہ کر رہے ہیں مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ان کا منجن ہاتھوں ہاتھ بک رہا ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک توڑا ہے، کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک میں نقب زنی کی ہے لیکن میری دانست میں انہوں نے جیالے اور متوالے مستعار لینے کے بجائے اپنے حصے کے بیوقوف جمع کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ برسہا برس سے پارلیمانی سیاست میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والی مسلم لیگ (ن) ہو یا پھر پیپلز پارٹی ،ان کے ہاں تغیر و تبدل کو اہمیت نہیں دی گئی۔

زمانے کے انداز و اطوار بدل گئے مگر یہ پرانی ڈھب اور روش کے لوگ وہیں ساکت و جامد کھڑے رہ گئے۔ انہیں اِدراک ہی نہیں ہوا کہ زمانہ قیامت کی چال چل چکا ہے۔وقت مُٹھی میں بند ریت کی مانند پھسلتا چلا گیا اور یہ ماضی کے کارناموں پر اُتراتے رہے۔ عمران خان کو سیاسی میدان میں شکست دینی ہے تو اس کی حکمت عملی کو سمجھنا ہو گا۔ آپ نے ٹارگٹ آڈینس کی اصطلاح تو سنی ہو گی۔ یعنی اگر آپ کو کوئی پروڈکٹ لانچ کرنی ہے تو سب سے پہلے یہ تعین کرنا ضروری ہے کہ ممکنہ صارفین کون ہو سکتے ہیں؟ اسے خریدے گا کون؟ اگر آپ اخبار، ٹی وی یا سوشل میڈیا پر کوئی اشتہار دینا چاہ رہے ہیں تو پہلے یہ طے کریں کہ آپ کس قسم کے لوگوں تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ ٹی وی یا ریڈیو کے شوکے لئے ٹارگٹ آڈینس کا تعین ضروری ہے۔ عمران خان نے بھی اپنی سیاست کے لئے یوتھ کو یوتھیا بنانے اور اپنے عقیدت مندوں کی فہرست میں شامل کرنے کا ہدف سامنے رکھا۔ اقوام متحدہ ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ 

پاکستان کی آبادی کا جتنا حصہ آج نوجوانوں پر مشتمل ہے، ماضی میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں پر مشتمل نہیں رہا اور یہ رجحان 2050ء تک جار ی رہے گا۔ اگر آپ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں بدلتے ہوئے رجحانات کو سامنے رکھیں تو معلوم ہو گا کہ اس ملک کی تقدیر نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور قیادت منتخب کرنے میں فیصلہ کن کردار انہی کا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس وقت 122 ملین رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 56 ملین یعنی 45.84 فیصد ووٹر 35 سال تک کی عمر کے نوجوان ہیں۔ ان میں سے بھی 23.58 ملین یا 19.46 فیصد وہ نوجوان ہیں جن کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں گویا ان میں سے بیشتر 2023ء کے انتخابات میں پہلی بار ووٹ کاسٹ کریں گے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ان نوجوان ووٹرز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 9 سال کے دوران تقریباً 37 ملین نئے ووٹرز کا اندراج ہوا۔ اور عمران خان نے انہی نوجوانوں کو اپنی ٹارگٹ آڈینس بنایا۔

ٹارگٹ آڈینس طے کرنے کے بعد عمران خان نے پروپیگنڈے کی طاقت کو سمجھا اور تمام تر وسائل ہی نہیں توانائیاں بھی اس جھونک دیں۔ ان کے سیاسی مخالفین اس مغالطے کا شکار رہے کہ کسی گائوں میں بجلی کا کھمبایا ٹرانسفامر لگوا کر ، گیس کے کنکشن دلوا کر ،چند نوکریوں کا لالچ دے کر یا کوئی سڑک اور پل بنوا کر لوگوں کی تائید وحمایت حاصل کی جاسکتی ہے مگر اس نے ترقیاتی کام کروانے والوں کو چور اور ڈاکو کہہ کر ساری کارکردگی کا صفایا کر دیا۔ جب کردار کشی کر کے آپ کے بارے میں یہ رائے پختہ کر دی جائے یہ لوگ کرپٹ ہیں تو پھر سب خوبیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے فراہم کردہ لیپ ٹاپ پر نوجوان آپ ہی کے خلاف ٹرینڈ چلاتے ہیں۔ آپ کی بنائی موٹر ویز اور آپ کی چلائی اورنج ٹرین پر سفر کرتے ہوئے لوگ آپ کو برُا بھلا کہتے ہیں۔ جوانی کا دور امنگوں، آرزئوں ، تمنائوں، امیدوں اور باغیانہ روش سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس عمر میں انسان نتائج کی پروا کئے بغیر لڑنے مرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ چنانچہ خواب اور سراب بیچے گئے۔ 

پہلے سے دہک رہے جذبات و احساسات کوغیر حقیقی مگر پرکشش سیاسی نعروں سے بھڑکا یا گیا۔ ہمارے ہاں انواع واقسام کی نفرتوں کی چنگاریاں برسہا برس سے سلگ رہی تھیں۔ عدالتی نظام سے مایوسی، سیاسی قیادت سے بیزاری، کرپشن پر جھنجھلاہٹ ،غیر ملکی مداخلت پر اشتعال اور پھر حکومت ختم ہوجانے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے خلاف باسی کڑھی میں وقتی اُبال۔ اس ایندھن کی وافر مقدار میں دستیابی کے سبب آگ تیزی سے پھیلتی چلی گئی۔ بیانیہ بنانے کے لئے وہ غیر روائتی اور جدید ذرائع ابلاغ استعمال کئے گئے جن کی اہمیت سے دیگر سیاسی جماعتیں ابھی تک لاعلم ہیں۔ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کر دکھانے کی طاقت نے عمران خان کو ایک ایسا دیوتا بنا دیا ہے جسے روایتی طرز سیاست سے شکست نہیں دی جاسکتی۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ’’آئوٹ آف باکس‘‘حل تلاش کرنا ہو گا۔

محمد بلال غوری

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments