News

6/recent/ticker-posts

آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد مشکل تر

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضے کی نئی قسط کے حصول کے لیے عائد کی گئی شرائط پر عملدرآمد پاکستان کی موجودہ حکومت کے لیے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ اس کی وجوہ میں ماضی کی حکومتی پالیسیوں کے جاری اثرات، بین الاقوامی کساد بازاری، کووڈ 19 کے پھیلائو کے اثرات اور پاکستانی عوام کی غالب اکثریت کی قوتِ برداشت پر گراں مہنگائی سمیت کچھ نئی حقیقتیں بھی شامل نظر آرہی ہیں۔ ذرائع کے بموجب حکومت نے 360 ارب روپے کے منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے متنازع بل کی منظوری موخر کر دی ہے جس کا مقصد ممکنہ طور پر حکمراں جماعت کی سیاسی ساکھ اور قومی سلامتی کے اہم تقاضوں کا جائزہ لینا ہے۔ وزیراعظم کی مشاورت سے نئی منصوبہ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ اجلاس کیا جائے گا۔

صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے منی بجٹ پیش کر کے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی کوشش تاحال کامیاب نہیں ہو سکی۔ یہی صورتحال اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا قانون پارلیمنٹ سے منظور کرانے کے ضمن میں نظر آتی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ بجٹ تک صدارتی آرڈی نینس سے کام چلانے کی اجازت دی جائے جس کے بعد جی ایس ٹی پر دی گئی چھوٹ واپس لینے کی شق فنانس بل 2022 کا حصہ بنا دی جائے گی۔ دونوں بلوں کی منظوری پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے۔ جبکہ ان کی منظوری کےبغیر آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت ناممکن نظر آتی ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر کی قسط کا اجراء بجائے خود تو اہمیت کا حامل ہے ہی تاہم دوسرے اداروں کی اعانت کا پروانہ بھی بن سکتا ہے۔ اسلیے یہ ضرورت بڑھ گئی ہے کہ جی ایس ٹی پر چھوٹ ختم کرنے کیلیے فوری دستیاب صورتوں پر آئی ایم ایف کو قائل کیا جائے۔ ساتھ ہی حکومت کو اپوزیشن سمیت تمام سیاسی حلقوں کو اعتماد میں لے کر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی راہ ہموار کرنی چاہئے تاکہ نوک پلک سے درست قانون سازی کے ذریعے ملکی مفاد کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments