امریکہ نے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں خفیہ دستاویزات جاری کر دی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی سکیورٹی ادارے ایف بی آئی اور سی آئی اے کی خفیہ فائلوں سے معلوم ہوتا ہے مشتبہ شخص لی ہاروے اوسوالڈ کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق امریکی تفتیش کاروں نے گہرائی میں جا کرتحقیق کی تھی۔ خیال رہے کہ اس وقت کی تفتیش میں لی ہاروے اوسوالڈ نامی شخص کو سابق صدر کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جس نے 22 نومبر 1963 کو ان پر گولی چلائی تھی۔ تاہم ان نتائج کے باوجود جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق بہت سے سازشی نظریات جنم لیتے رہے ہیں۔ جاری ہونے والی دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکی سکیورٹی اداروں نے سوویت خفیہ اداروں اور افریقی کمیونسٹ گروہوں سے لے کر اٹلی کے مافیہ تک تمام ممکنہ پہلوؤں کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق چھان بین کی تھی۔
امریکی اداروں نے کیوبا میں فیڈل کاسٹرو کی کمیونسٹ حکومت کی بھی جاسوسی کی تھی جس کے ساتھ لی ہاروے اوسوالڈ کے رابطے تھے۔ سازشی نظریات رکھنے والے سرکاری سطح پر ہونے والی تحقیقات کے نتائج کو نہیں تسلیم کرتے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاروے اوسوالڈ نے اکیلے ہی سابق صدر کا قتل کیا تھا۔ کچھ کا خیال ہے کہ کیوبا یا سوویت یونین نے ہاروے اوسوالڈ کو استعمال کیا تھا جبکہ دیگر کا ماننا ہے کہ کیوبا مخالف سماجی کارکنان نے امریکی انٹیلی جنس یا ایف بی آئی کی مدد سے کینیڈی کو مروایا تھا۔ ایک ہزار 491 فائلوں پر مشتمل دستاویزات کو امریکی نیشنل آرکائیو کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے جہاں پہلے ہی کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں فائلیں موجود ہیں۔
امریکی قانون کے تحت صدر پر لازم ہے کہ قتل سے متعلق تمام سرکاری دستاویزات کو سامنے لے کر آئیں جو امریکی انٹیلی جنس اداروں نے روک رکھی ہیں۔ اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 53 ہزار سے زائد دستاویزات شیئر کی تھیں لیکن قومی سلامتی کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں فائلوں تک عوام کو رسائی نہیں دی تھی۔ اس سال صدر جو بائیڈن نے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے باقی دستاوایزات بھی جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کو بھی سرکاری اداروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ملٹری، انٹیلی جنس آپریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاع اور خارجہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے دستاویزات کو تاخیر سے جاری کرنا ضروری ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ سال 2022 کے اختتام سے پہلے دستاویزات کا جائزہ مکمل کرے۔کینیڈی کے قتل پر تحقیق کرنے والے صحافی اور مصنف فلپ شینن کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی بھی 15 ہزار کے قریب فائلوں کو خفیہ رکھا ہو ہے جن میں اکثر فائلیں سی آئی اے اور ایف بی آئی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت کچھ دستاویزات کو عوام سے خفیہ رکھے گی تب تک قتل سے متعلق سازشی نظریات کو تقویت ملتی رہے گی۔
بشکریہ اردو نیوز
Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments