News

6/recent/ticker-posts

پاک افغان تعلقات کا نیا دور

امریکی اور نیٹو افواج کے بیس سالہ تسلط سے تحریک طالبان کی ناقابل شکست مزاحمت کے نتیجے میں افغانستان کی آزادی اور امارت اسلامی کے اقتدار کی بحالی کے بعد پاکستان کے حساس ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ افغان دارالحکومت کابل پہنچنے اور طالبان قیادت سے ملاقاتیں اور درپیش مسائل پر بات چیت کرنے والے پہلے غیر ملکی عہدیدار ہیں اور یوں بدلے ہوئے حالات میں پاک افغان تعلقات کے ایک نئے اور امکانی طور پر نہایت روشن اور امید افزاء دور کا آغاز ہوا ہے۔ منظر عام پر آنے والی تفصیلات کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل نے دورہ کابل میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات سمیت دوطرفہ اہم امور پر گفتگو کی گئی ۔ پاک افغان سرحدی صورت حال اور اجتماعی سلامتی کے مسئلے پر بھی مشاورت ہوئی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ فساد پیدا کرنے والے عناصر اور دہشت گرد تنظیمیں متحرک نہ ہونے پائیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی سے پاکستانی سفیر نے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلاء اور راہداری کے معاملات پر بات چیت ہوئی، غیر ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے عملے کی پاکستان کے راستے وطن واپسی اور اس حوالے سے زیر التواء درخواستوں کے مسائل پر بھی غور کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے دورے میں سرحد کی مؤثر انتظام کاری پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر ان افغان باشندوں سے متعلق جو روزانہ کی بنیاد پر سرحد عبور کرتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں جبکہ مختلف ملکوں میں مہاجرین کی منتقلی اور پاکستان میں ٹرانزٹ کی سہولت کے نظام کی تشکیل بھی بات چیت کا حصہ رہی۔ بعض ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ کا یہ دورہ طالبان کی افغان شوریٰ کی دعوت پر ہوا جبکہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس دورے کی درخواست پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی اور اس نے اس سلسلے میں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر سے رابطہ کیا تھا۔  

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اس دورے میں ہوائی اڈوں کی تعمیر نو، ڈیورنڈ لائن پر افغان پناہ گزینوں کی حالت زار اور دیگر مسائل پر توجہ دی گئی جبکہ کابل کے سرینا ہوٹل میں کچھ غیر ملکی صحافیوں کی جانب سے دورے کے مقاصد سے متعلق سوال پر جنرل فیض حمید کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں اور اسی سے متعلق معاملات پر بات چیت کے لیے کابل آئے ہیں۔ طالبان رہنماؤں کا اس موقع پر پاکستان کو قابل بھروسا دوست قرار دیتے ہوئے افغانستان میں قیام امن اور اس کی تعمیر نو کے لیے پاکستان سے تعاون کی خواہش کا اظہار کرنا اور آئی ایس آئی کے سربراہ کا سوال کرنے والے صحافیوں کو یہ اطمینان دلانا کہ پریشان نہ ہوں، سب ٹھیک ہو جائے گا، واضح کرتا ہے کہ نئے دور میں پاک افغان تعلقات میں ازسرنو برادرانہ گرمجوشی نظر آئے گی اور یوں پورے خطے میں امن اور استحکام کا نیا باب رقم ہو گا۔ اس خوشگوار امکان کو مزید تقویت ان حقائق سے ملتی ہے کہ حالات کی تبدیلی سے افغانستان میں بھارت کے سازشی کردار کا خاتمہ ہو گیا ہے اور نئے افغان حکمرانوں کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو میں پاکستان کے عظیم دوست اور محسن چین کو کلیدی کردار دیا جارہا ہے۔ یہ بدلے ہوئے حالات بلاشبہ پورے خطے کے لیے ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی نوید ہیں اور پاکستان و افغانستان باہمی تعاون سے ان خوشگوار امکانات کو حقیقت میں ڈھال سکتے ہیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments