News

6/recent/ticker-posts

سری لنکا، برطانوی نو آبادی سے آزادی تک

سری لنکا کو نو آبادی بنانے کا عمل 1505 ء میں شروع ہوا جب پرتگیزوں نے اس پر قبضہ کیا۔ پھر 1815ء میں برطاینہ نے پورے جزیرے کو فتح کر لیا۔ 1948ء میں سری لنکا نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ جب برطانیہ نے سری لنکا پر قبضہ کیا تو اس نے اسے سیلون ( Ceylon ) کا نام دیا آزادی حاصل کرنے کے بعد بھی 1972ء تک سری لنکا کی نو آبادی حیثیت ( Dominion Status ) برقرار رہی۔ اصل میں 1802ء میں ہی ایمنیز معاہدے کے بعد برطانیہ کے پاس جزیرے کا وہ حصہ چلا گیا جو ولندیزیوں کے پاس تھا۔ 1803ء میں برطانیہ نے کنیڈی پر حملہ کر دیا لیکن اس حملے کو پسپا کر دیا گیا۔ اسے کنیڈی کی پہلی جنگ (Kandyan war ) کہا جاتا ہے کنیڈی کی دوسری جنگ میں اسے فتح کر لیا گیا اور یوں سری لنکا کی آزادی کا خاتمہ ہو گیا۔ 

سری لنکا مجموعی طورپر 443 برس تک نو آبادی بنا رہا۔ پہلے پرتگیزیوں نے نو آبادی ( 1505-1658) بنائے رکھا پھر یہ جزیرہ ولندیزیوں (1658-1796 ) کے زیر تسلط رہا اور پھر اسے 1796 سے 1948 تک برطانیہ نے اپنی نو آبادی بنائے رکھا۔ 1815ء میں جب برطانیہ نے اسے مکمل طورپر فتح کیا تو سری لنکا کے ساحلی علاقوں کو فرانس نے اپنی نو آبادی بنائے رکھا تھا۔ 1815ء میں یہ ساحلی علاقے بھی برطانیہ کے قبضے میں آگئے۔ البتہ سری لنکا کے اندرونی علاقوں پر سنہالہ کے بادشاہ کی حکومت تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ برطانیہ کو یہ ضرورت کیوں پڑی کہ وہ سری لنکا کو نو آبادی بنائے۔ اس کی وجہ نپولین کی مشہور جنگیں تھیں۔ برطانیہ کو یہ خطرہ لاحق تھا کہ اگر فرانس نے نیدر لینڈ کا کنٹرول حاصل کر لیا تو پھر سری لنکا فرانس کی نو آبادی بن جائے گا۔ 1802ء میں ایمنیز معاہدے کی وجہ سے فرانس اور برطانیہ کی دشمنی عارضی طور پر ختم ہو گئی۔

سری لنکا کی آزادی کی تحریک بہت پر امن تھی جس کا مقصد آزادی کا حصول اور حکومت خود کرنے کا اختیار لینا تھا۔ برٹش سیلون کو اقتدار پر امن طریقے سے منتقل کرنے کا مطالبہ آہستہ آہستہ زور پکڑتا گیا۔ ایشیا میں برطانوی راج نے اس وقت زور پڑا جب نپولین کو واٹر لو میں شکست سے دو چار ہوتا پڑا۔ برطانوی راج کے وقار کو بھارت، افغانستان اور جنوبی افریقہ میں ہلکا سا نقصان پہنچا۔ 1914ء تک برطانوی راج کو کوئی چیلنج نہ کر سکا۔ سری لنکا کی معیشت کا دارومدار زراعت اور غیر ملکی زر مبادلہ پر تھا۔ سری لنکا میں زمین بڑی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ اس کی وجہ سے مختلف ممالک کی آپس میں کئی جنگیں ہوئی تھیں۔ 1830ء کے عشرے میں سری لنکا میں کافی ( Coffee ) متعارف کروائی گئی اس کے علاوہ سیلون ٹی بڑی مشہور ہوئی۔ 

چائے کے باغات بنائے گئے اور یورپ کے لوگوں نے خوب دولت بنائی۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے جنوبی بھارت سے بڑی تعداد میں تامل کارکنوں کو بلایا جو بہت جلد سری لنکا کی آبادی کا 10 فیصد حصہ بن گئے۔ سیلون قومی کانگرس ( CNC ) کی بنیاد خود مختاری حاصل کرنے کے لئے رکھی گئی لیکن یہ پارٹی جلد ہی نسلی بنیادوں پر ٹوٹ گئی۔ اس کا سب سے بڑا سبب یہ تھا کہ سیلون کے تاملوں نے اقلیتی حیثیت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ سیلون قومی کانگرس آزادی کی خواہاں نہیں تھی۔ تحریک آزادی کے آرزو مند واضح طورپر دو حصوں میں تقسیم ہو گئے۔ ایک وہ جو آئین پسند تھے یہ لوگ آہستہ آہستہ تبدیلی کے ذریعے سیلون کی حیثیت میں تبدیلی چاہتے تھے تا کہ آزادی کا سفر آسان ہو جائے۔ زیادہ انقلابی گروپ کولمبو یوتھ لیگ ، گونا سنگھے کی مزدور تحریک اور جافنا یوتھ کانگرس سے منسلک ہو گئے۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران سری لنکا جاپان کے خلاف برطانوی اڈہ تھا۔ 15 اپریل 1942ء کو جاپان کی نیوی نے کولمبو پر بمباری کی جس کی وجہ سے بھارتی تاجر سری لنکا سے نکل گئے۔ آخر کار سنہالی لیڈر ڈی ایس سنہانائکے کی قیادت میں جدوجہد کرنے والے آئین پسندوں نے آزادی کی جنگ جیت لی۔ جنگ عظیم دوم کے بعد سنہالی لیڈر نے آزادی کے مسئلے پر سیلون نیشنل کانگرس کی چھوڑ دی۔ انہوں نے بعد میں یونائٹیڈ نیشنل پارٹی بنا لی۔ 1947ء کے انتخابات میں یو این پی نے پارلیمنٹ کی اتنی زیادہ نشستیں نہیں جیتیں لیکن سولومان نیدرانائیکے اور جی جی پونم بالم کی تامل کانگرس کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہو گئی۔ سری لنکا 1972ء میں جمہوریہ بنائے 1978ء میں آئین متعارف کروایا گیا۔ جس کی رو سے صدر کو ریاست کا سربراہ بنایا گیا۔ 1983ء میں سری لنکا میں خانہ جنگی شروع ہو گئی 1971ء اور 1987ء میں مسلح بغاوتیں ہوئیں۔ 2009ء میں 25 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔

عبدالحفیظ ظفر

بشکریہ دنیا نیوز

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments