News

6/recent/ticker-posts

افغانستان میں امریکی شکست اور ملکی منظرنامہ

جنوبی ایشیا کا منظرنامہ ایک بار پھر تبدیل ہو گیا ہے۔ اس بدلتے ہوئے منظرنامے میں چین، روس اور پاکستان کا مرکزی کردار ہے۔ افغانستان میں طالبان کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا خوش آئند امر ہے۔ افغانی عوام نے برطانیہ اور سوویت یونین کے بعد امریکہ جیسی تیسری سپرپاور کو بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اب اپنی اگلی نسل افغانستان میں نہیں جھونک سکتا۔ ان کے پالیسی بیان میں یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ افغانستان میں فوجی حل کے ذریعے مستقبل میں مضبوطی اور استحکام نہیں آسکتا اس لئے ہم نے اس طویل جنگ سے چھٹکارہ حاصل کر لیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر افغان جنگ کا فوجی حل نہیں تھا تو پھر امریکہ افغانستان پر بیس سال کیوں مسلط رہا؟ اور اسے اب دو دہائیوں کے بعد افغانستان کو تباہ کرنے کے بعد یہ خیال کیوں آیا؟ امریکہ نے کس قانون کے تحت بیس سال افغانستان پر قبضہ کئے رکھا؟ 

امریکہ کو ان سوالوں کا جواب دینا پڑے گا۔ اسے افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے خطیر جانی و مالی نقصان کا بھی حساب دینا چاہئے۔ 20 سال بعد نام نہاد امریکی جنگ کا خاتمہ اور بعد کی صورتحال امریکہ کو خوش کرنے والوں کے لئے بہت بڑا سبق ہے۔ طالبان کا بغیر لڑے افغانستان فتح کرنا قابل تحسین ہے۔ لگتا ہے کہ طا لبا ن نے اب بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال میں طالبان بھی نئے انداز میں نظر آرہے ہیں۔ طالبان نے کابل سمیت پورے افغانستان میں عام معافی کا اعلان کر کے ایک اچھا اقدام کیا ہے۔ اس سے امریکہ اور مغربی ممالک کا یہ پروپیگنڈا دم توڑ گیا ہے کہ طالبان امن کے دشمن ہیں۔ اب افغانستان میں طالبان اور دوسرے اسٹیک ہولڈزر مل کر نمائندہ افغان حکومت تشکیل دیں گے تاکہ وہاں مستقل امن کا قیام ممکن ہو سکے۔ امریکہ اب افغانستان سمیت خطے کے دوسرے ممالک میں قدم نہیں جما سکتا۔ اس کے لئے ویت نام کے بعد افغانستان کا سبق کافی ہے۔

افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران لاکھوں افغانی شہری جبکہ 75 ہزار پاکستانی شہید ہوئے اس دوران 3 ہزار 846 امریکی فوجی و کنٹریکٹر جبکہ نیٹو ممالک کے ایک ہزار 44 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے۔ 444 امدادی کارکن اور 72 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ تاریخ کی مہنگی ترین جنگ نہتے افغانی عوام نے اپنے ایمانی جذبے سے جیت لی ہے۔ طالبان کی کامیابی پورے عالمِ اسلام کی کامیابی ہے۔ اسلامی دنیا میں اس عظیم کامیابی سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سے کشمیر اور فلسطین میں آزادی کی تحریکوں کو تقویت ملے گی۔ خطے کے حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ افغانستان میں فلاحی کاموں کی آڑ میں بھارت نےجو ڈرامہ رچا رکھا تھا اس کا بھی بالآخر خاتمہ ہو چکا ہے۔ ہندوستان کو بھی ہز یمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے اربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں۔ پاکستان نے بھی افغانستان کے حوالے سے اچھا کردار ادا کیا ہے۔ دوحہ، قطر مزاکرات میں پاکستان پیش پیش رہا بلکہ افغانستان میں امن کےلئے پاکستان کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ 

اب بھی برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان افغانستان سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ چین اور روس نے بھی افغانستان اور طالبان کے لئے اچھے جذبات کا اظہارکیا ہے۔ پاکستان کو بھی اپنے بہترین مفاد میں طالبان حکومت کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے کیونکہ یہ سی پیک کی کامیابی اور وسط ایشیا کی ریاستوں اور یورپ کو سی پیک کے ساتھ جوڑنے کے لئے اشد ضروری ہے۔ آج کے کالم میں دیامر بھاشا ڈیم کا تذکرہ بھی ضروری ہے۔ کرپشن کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ ملک میں کرپٹ عناصر کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں، ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لگا کر بر سر اقتدار آنے والوں کے دور حکومت میں بڑے بڑے اسکینڈلز منظر عام پر آرہے ہیں۔ دیا میر بھاشا ڈیم منصوبے کے ٹھیکے میں اربوں روپے کی کرپشن کا حالیہ انکشاف بھی لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت کرپشن اور مہنگائی کو روکنے میں بے بس دکھائی دیتی ہے۔ پنجاب کی صورتحال بھی مختلف نہیں ہے۔ پنجاب اسمبلی کا پارلیمانی نظام بھی تین برسوں سے عد م توجہی کا شکار ہے۔ 

حکومت اور اپوزیشن کی باہمی چپقلش کے باعث قائمہ کمیٹیوں کو بری طرح نظر انداز کیا جارہا ہے۔ 40 قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے باوجود صرف 21 کمیٹیز کے چیئرمین منتخب ہو سکے ہیں۔ حالات دن بدن ابتر ہوتے جارہے ہیں۔ پنجاب میں امن و امان کی صورت حال کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ سال کی پہلی ششماہی میں لاہور میں 1609 اور پورے صوبے میں 6954 خواتین کو اغوا کیا گیا، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں نے بھی عوام کو مایوس کیا۔ موجودہ حکومت بھی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ تینوں جماعتوں نے قوم کے ساتھ ظلم کیا ہے۔ جب تک فرسودہ نظام سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک حقیقی تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ لاہور سمیت پورا پنجاب لاقانونیت کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ دن دیہاڑے چوری، ڈکیتی اور رہزنی کی وارداتیں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ تحریک انصاف حکومت جب سے برسر اقتدار آئی ہے عوام کے مسائل میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

محمد فاروق چوہان

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments