News

6/recent/ticker-posts

طالبان کاعام معافی کا اعلان

طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کے لیے بھی کام کرنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے مال و جان کی حفاظت اسلامک امارات آف افغانستان کی بنیادی ذمے داری ہے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مجاہدین خزانہ، عوامی سہولیات، سرکاری دفاتر اور آلات، پارکس، سڑکوں اور پل وغیرہ پر خاص توجہ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی املاک ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی ذاتی مداخلت یا غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور اس کا انتہائی سختی کے ساتھ تحفظ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ آف افغانستان ان تمام افراد کے لیے اپنے دروازے کھولتی ہے جنہوں نے ماضی میں حملہ آوروں کے لیے کام کیا اور ان کی مدد کی یا جو ابھی بھی کرپٹ افغان حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ان کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ قوم اور ملک کی خدمت کریں۔

ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں کابل انتظامیہ نے بے بنیاد پراپیگنڈا شروع کیا ہے کہ اسلامک امارات لوگوں کو اپنی بیٹیوں سے شادی پر مجبور کر رہے ہیں یا مجاہدین سے ان کی بیٹیوں کی شادی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، وہ کبھی کہتے ہیں کہ طالبان عوام اور قیدیوں کو قتل کر رہے ہیں لیکن یہ تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند گھنٹے قبل مزید ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک امارات آف افغانستان کسی کی نجی املاک (گاڑی، زمین، گھر، مارکیٹوں یا دکانوں) میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ عوام کے مال و جان کی حفاظت ہماری بنیادی ذمے داری ہے۔ انہوں نے سابقہ مؤقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے باور کرایا کہ ایسے تمام تر دعوے بے بنیاد ہیں کہ اسلامک امارات آف افغانستان لوگوں کو اپنی بیٹیوں کی شادی مجاہدین سے کرنے پر مجبور کررہے ہیں اور یہ زہریلا پراپیگنڈا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انتہائی تیزی سے پیش قدمی کرنے والے طالبان آج افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں داخل ہو گئے ہیں۔ تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو کابل کے دروازے پار کر کے طاقت کے ذریعے شہر کا کنٹرول نہ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کابل کے شہریوں کی زندگی، املاک، عزت پر سمجھوتہ کیے بغیر اقتدار کی محفوظ منتقلی کا عمل یقینی بنانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں'۔ اس سے قبل طالبان نے مزاحمت اور لڑائی کے بغیر افغانستان کےشہر جلال آباد پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد افغان حکومت کا کنٹرول دارالحکومت کابل تک ہی محدود ہو گیا تھا جبکہ اس سے پہلے وہ مزار شریف پر بھی بغیر کسی مزاحمت کے قابض ہو گئے تھے۔

طالبان کی پیش قدمی
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا نے 2001 میں پہلی مرتبہ طالبان حکومت کے خلاف حملے شروع کیے تھے، جو نائن الیون حملوں کا نتیجہ تھا۔ تاہم 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ برس فروری کو امن معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور افغان حکومت کی طالبان کے ساتھ بات چیت پر اتفاق ہوا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments