News

6/recent/ticker-posts

پاکستان میں دستیاب کورونا ویکسینز کے بارے میں اہم معلومات

ذیل میں وزارتِ صحت کی جانب سے منظور کی گئی کورونا وائرس کی 5 ویکسینز کا مختصر تعارف دیا جارہا ہے:

سائنوفارم 
سائنوفارم ویکسین بیجینگ انسٹیٹیوٹ آف بائیولاجیکل پروڈکٹس (BBIBP) کی جانب سے تیار کی گئی ہے جو چائنا نیشنل بائیوٹیک گروپ (CNBG) کا ذیلی ادارہ ہے۔ BBIBP-CorV ویکسین جو سائنوفارم کے نام سے مقبول ہے کورونا وائرس کی ایک کیمیکلی اِن ایکٹیویٹیڈ ہول وائرس ویکسین ہے۔ سائنوفارم کے اعلان کے مطابق اس ویکسین کی افادیت 79.34 فیصد ہے۔ اس ویکسین کے فیز 3 ٹرائل میں 60 ہزار سے زائد افراد شامل تھے اور یہ ٹرائل دسمبر 2020ء کے اواخر میں ارجنٹینا، بحرین، مصر، مراکش، پاکستان، پیرو اور متحدہ عرب امرات میں کیے گئے۔ BBIBP-CorV کی ٹیکنالوجی کورونا ویک (سائنوویک) اور BBV152 (جسے بھارت بائیو ٹیک) نے تیار کیا ہے سے مماثلت رکھتی ہے اور اس میں کورونا کے لیے اِن ایکٹیویٹیڈ وائرس ویکسینز کا استعمال کیا گیا ہے۔

سات مئی 2021ء کو ڈبلیو ایچ او نے سائنو فارم کی ویکسین کو ہنگامی استعمال کی فہرست میں شامل کر دیا اور یوں اس ویکسین کی عالمی سطح پر استعمال کی اجازت مل گئی۔ صحت کی اشیا تک رسائی کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مارینگیلا سمیونو کا کہنا تھا کہ ’اس ویکسین کی فراہمی سے ان ممالک میں ویکسین تک رسائی میں آسانی ہو گی جو اپنے مزدوروں اور آبادی کو کورونا کے خطرے سے بچانا چاہتے ہیں۔ ہم ویکسین تیار کرنے والوں سے کہتے ہیں کہ وہ کو ویکس میں شامل ہوں اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا حصہ بنیں‘۔
ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر موجود ایک رپورٹ کے مطابق اس ویکسین کی جانچ کے عمل کے دوران ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ویکسین تیار کرنے والی فیکٹری کا دورہ بھی کیا گیا تھا۔

سائنو ویک 
چینی کمپنی سائنو ویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ کورونا ویکسین کورونا ویک کو پاکستان میں سائنو ویک کہا جاتا ہے۔ یہ کورونا کی اِن ایکٹیویٹڈ وائرس ویکسین ہے۔ اس کے فیز 3 ٹرائل برازیل، چلی، انڈونیشیا، فلپائن اور ترکی میں ہوئے۔ اس کی ٹیکنالوجی بھی سائنو فارم، BBV152 اور دیگر اِن ایکٹیویٹڈ ویکسینز جیسی ہی ہے۔ چلی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ ویکسین انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں 67 فیصد مؤثر ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق چلی کی حکومت کا کہنا تھا کہ ’کورونا ویک ویکسین مریض کو اسپتال میں داخل ہونے سے بچانے میں 85 فیصد اور اموات کو روکنے میں 80 فیصد مؤثر ہے‘۔ رائٹرز میں 6 مئی 2021ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ’عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کے مطابق چین کی سائنو ویک بائیو ٹیک کی بنائی گئی ویکسین 60 سال سے کم عمر بالغ افراد کے لیے مؤثر تو ہے لیکن اس کے مضر اثرات کے حوالے سے درکار مواد بہت کم ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس (SAGE) کے آزاد ماہرین نے چین، برازیل، ترکی، انڈونیشیا اور چلی میں اس ویکسین کے فیز 3 ٹرائل کی جانچ کی‘۔

اسپٹنک V 
روس کے گمالیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف ایپیڈیمالجی اینڈ مائیکرو بائیولاجی کی تیار کردہ اسپٹنک V کورونا کی ایک اڈینو وائرس ویکٹر ویکسین ہے۔ یہ ویکسین وصول کنندہ کے خلیوں میں مطلوبہ انٹیجن کی جنیٹک مٹیریل کوڈنگ پہنچانے کے لیے تبدیل شدہ وائرل ویکٹر کا استعمال کرتی ہے۔ دی لینسٹ میں اس ویکسین کے ٹرائل کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک عبوری رپورٹ میں غیر معمولی مضر اثرات کے بغیر اس کی افادیت کو 91.6 فیصد بتایا گیا۔ دسمبر 2020ء میں روس، ارجنٹینا، بیلاروس، ہنگری، سربیا اور متحدہ عرب امارات نے اس ویکسن کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی۔ ویکسین تیار کرنے والے ادارے کے مطابق یہ دنیا کی ان 3 ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی افادیت 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ ’اس ویکسین کی 91.6 فیصد افادیت 19 ہزار 866 رضاکاروں کے اعداد و شمار کے نتیجے میں سامنے آئی ہے ان رضاکاروں کو ویکسین کی دونوں خوراک یا پھر پلیسبو دیے گئے تھے۔ ان میں 78 کورونا کے مریض تھے‘۔ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے یورپین میڈیکل ایجنسی کے ساتھ مل کر 10 مئی کو روس کی اسپٹنک V ویکسین کی جانچ کا دوسرا مرحلہ شروع کرنا تھا۔

کین سائنو (AD5-nCOV) 
چینی فوج اور تیانجن میں قائم کین سائنو بائیو لاجکس کی تیار کردہ کورونا ویکسین AD5-nCOV کا تجارتی نام کونویڈیسیا ہے۔ ایک خوراک والی یہ ویکسین بھی وائرل ویکٹر ویکسین ہے۔ ویکسین کے ٹرائل کے حوالے سے فروری 2021ء میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق درمیانے درجے کی علامات سے بچانے میں اس کی افادیت 65.7 فیصد ہے جبکہ شدید بیماری سے بچانے میں اس کی افادیت 91 فیصد ہے۔ اس کے فیز 3 ٹرائل ارجنٹینا، چلی، میکسیکو، پاکستان، روس اور سعودی عرب میں ہوئے جن میں 2020ء کے اواخر تک 40 ہزار لوگ شریک ہوئے۔

ایسٹرا زینیکا 
آکسفورڈ-ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین کا نام ویکسزرویا اور کووی شیلڈ (کوڈ نام AZD1222) ہے۔ یہ ویکسین 18 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے موزوں ہے۔ ایسٹرا زینیکا ویکسین میں تبدیل شدہ اڈینو وائرس موجود ہے جس میں SARS-Cov-2 کا ایک پروٹین بنانے والی جین ہوتی ہے۔ اس ویکسین میں چونکہ وائرس موجود نہیں ہے اس وجہ سے اس سے کورونا وائرس نہیں ہوتا۔ اس ویکسین کی دوسری خوراک لگنے کے دو ہفتے بعد کورونا کی علامات کے خلاف اس کی افادیت 62 فیصد رہی ہے۔ اس ویکسن سے خون کے خلیوں میں کمی کے ساتھ خون جمنے کا خطرہ بھی وابستہ ہے۔ یورپین میڈیکل ایجنسی کے مطابق 4 اپریل 2021ء تک یورپین اکنامک ایریا اور برطانیہ میں جہاں تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ افراد کو ویکسین لگ چکی ہے وہاں خون جمنے کے 222 کیس سامنے آئے ہیں۔
تاہم نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ یہ ویکسین 40 سال سے کم عمر افراد کو نہ لگائی جائے (ویکسین کے محفوظ ہونے کی معلومات کے فقدان کی وجہ سے) ساتھ ہی ان افراد کو بھی یہ ویکسین نہ لگائی جائے جنہیں ویکسین کے اجزا میں شامل کسی بھی چیز (جیسے پالی سوربیٹ) سے الرجی ہو، جنہیں جی آئی بلیڈنگ ڈس آرڈر ہو یا اس کی وجہ سے دورے پڑتے ہوں یا پھر جنہیں ہیپارین انڈیوسڈ تھرومبو سائٹوپینیا اور تھرومبوسس (HITT یا پھر HIT ٹائپ 2) جیسی بیماریاں ہوں۔

ویکسین کے حوالے سے ہدایات 

ایسٹرا زینیکا
کن لوگوں کو ایسٹرا زینیکا ویکسین لگوانی چاہیے
چالیس سال سے زائد عمر کے افراد۔
ویکسن لگوانے کے اہل وہ بالغ افراد جنہیں ذیابطیس، بلند فشار خون، دل کی بیماری یا دیگر مستقل دائمی امراض ہوں۔
جن افراد میں کورونا کی شدت نہ ہو وہ آئسولیشن کا عرصہ گزار کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد میں کورونا کی شدت زیادہ ہو وہ خطرے سے باہر آکر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
طویل عرصے سے مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار افراد بھی یہ ویکسین لگوا سکتے ہیں تاہم ان میں اس ویکسین کی افادیت کم ہو سکتی ہے۔

کن افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین نہیں لگوانی چاہیے
چالیس سال سے کم عمر افراد (ان کے حوالے سے ابھی مناسب حفاظتی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے)۔
ویکسین تیار کرنے کے کسی بھی جزو (جیسے پالی سوربیٹ) سے شدید الرجی کا شکار ہونے والے افراد۔
مزید تحقیق کے نتائج آنے تک اس ویکسین کو 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے تجویز نہیں کیا گیا ہے۔
وہ افراد جنہیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی خوراک لگنے کے بعد خون جمنے کی شکایت کا سامنا ہو۔
وہ افراد جنہیں ویکسین لگوانے کے وقت بخار ہو (ایسے افراد بیماری کے بہتر ہونے بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں)۔
ایسے افراد جنہیں شارٹ ٹرم امیونو سپریسیو ادویات دی گئی ہوں۔ وہ ادویات کا استعمال مکمل ہونے کے بعد بھی 28 دن انتظار کریں۔
وہ افراد جنہیں جی آئی بلیڈنگ ڈس آرڈر یا دورے پڑنے کی شکایت ہو۔
جنہیں ہیپارین انڈیوسڈ تھرومبو سائٹوپینیا اور تھرومبوسس (HITT یا پھر HIT ٹائپ 2) جیسی بیماریاں رہی ہوں۔
وہ جنہیں کورونا ویکسین لگنے کے بعد پلیٹلیٹس کی کم سطح کے ساتھ خون جمنے کا سامنا ہو۔

سائنو ویک ویکسین (کورونا ویک)
کن افراد کو کورونا ویک ویکسین لگوانی چاہیے
اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے افراد۔
وہ افراد جنہیں موٹاپا، دل کے امراض، سانس کی بیماریاں اور ذیابطیس سمیت ایسی بیماریاں ہوں جو کورونا کا خطرہ بڑھا دیتی ہوں ان کے لیے ویکسینیشن تجویز کی جاتی ہے۔
حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین۔
کن افراد کو کورونا ویک ویکسین نہیں لگوانی چاہیے
اٹھارہ سال سے کم عمر افراد۔ ان افراد میں کورونا ویک کی افادیت اور اس کا محفوظ ہونا ابھی ثابت نہیں ہوا ہے۔
وہ افراد جنہیں کورونا ویک یا کسی دیگر اِن اکٹیویٹڈ ویکسین سے، یا کورونا ویک کے کسی جز (ایکٹو یا ان ایکٹو اجزا یا تیاری میں شامل کسی دوسری چیز) سے الرجی ہو۔
ماضی میں ویکسین سے شدید الرجک ری ایکشن ہوا ہو (جیسے کہ اکیوٹ اینا فلیکسس، انجیوڈیما، ڈسپنیا وغیرہ)۔
شدید اعصابی بیماریوں (جیسے ٹرانسورس مائیلائٹس، گیلین-بیری سنڈروم، ڈی ایمیلینیٹنگ امراض وغیرہ) کے حامل افراد۔
امیونائزیشن کے بعد ہونے والے منفی واقعات (AEFI)
کونسل آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز آف میڈیکل سائنسز (CIOMS) کی منفی اثرات کو جانچنے کی درجہ بندی یہ ہے۔ بہت عام (10 فیصد)، عام (1 سے 10 فیصد)، غیر معمولی (0.1 سے 1 فیصد)، کم (0.01 سے 0.11 فیصد) اور بہت کم (0.01 فیصد سے کم)۔
ٹیکا لگنے کے مقام پر ہونے والے منفی اثرات
بہت عام: درد
عام: سوجن، خارش، سرخ نشانات پڑنا، انڈیوریشن
غیر معمولی: ٹیکا لگنے کے مقام پر جلنا
ٹیکا لگنے کے مقام سے دُور ہونے والے منفی اثرات
بہت عام: سر درد، تھکن
عام: میالجیا، متلی، اسہال، گٹھیا، کھانسی، سردی لگنا، خارش، بھوک میں کمی، ناک بہنا، گلے میں درد، ناک بند ہونا، پیٹ میں درد ہونا۔

منفی اثرات کی شدت
کلینیکل ٹرائل میں ان منفی اثرات کی شدت درجہ 1 (بہت کم) رہی جبکہ درجہ 3 اور اس سے اوپر کے منفی اثرات کے وقوع پذیر ہونے کی شرح 1.31 فیصد رہی۔
درجہ 3 اور اس سے اوپر کے منفی اثرات میں ٹیکا لگنے کے مقام پر درد، کھانسی، بخار، سر درد، گلے میں درد، پیٹ میں درد، چکر آنا اور غنودگی شامل ہیں۔
سنجیدہ منفی واقعات (SAE)
ویکسینیشن سے متعلق کوئی سنجیدہ منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔

سائنو فارم
کن افراد کو ویکسین لگوانی چاہیے
اٹھارہ سال اور اس سے زائد عمر کے افراد۔
وہ افراد جنہیں موٹاپا، دل کے امراض، سانس کی بیماریاں اور ذیابطیس سمیت ایسی بیماریاں ہوں جو کورونا کا خطرہ بڑھا دیتی ہوں ان کے لیے ویکسینیشن تجویز کی جاتی ہے۔
حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین۔
کن افراد کو سائنو فارم کی ویکسین نہیں لگوانی چاہیے
وہ افراد جنہیں ویکسین لگوانے کے وقت بخار ہو (ایسے افراد بیماری کے بہتر ہونے بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں)۔
وہ مریض جن میں کورونا وائرس ایکٹو ہو۔
جن افراد میں کورونا کی شدت نہ ہو وہ آئسولیشن کا عرصہ گزار کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد میں کورونا کی شدت زیادہ ہو وہ خطرے سے باہر آکر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
ایسے افراد جنہیں شارٹ ٹرم امیونو سپریسیو ادویات دی گئی ہوں وہ ادویات کا استعمال مکمل ہونے کے بعد بھی 28 دن انتظار کریں۔
طویل عرصے سے مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار افراد بھی یہ ویکسین لگوا سکتے ہیں تاہم ان میں اس ویکسین کی افادیت کم ہو سکتی ہے۔
جن افراد کے اعضا کی پیوند کاری ہوئی ہو وہ پیوندکاری کے 3 ماہ بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد کی کیمو تھراپی ہوئی ہو وہ کیمو تھراپی کے 28 دن بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

کین سائنو بائیو
کن افراد کو ویکسین لگوانی چاہیے
اٹھارہ سال اور اس سے زائد عمر کے افراد۔
وہ افراد جنہیں موٹاپا، دل کے امراض، سانس کی بیماریاں اور ذیابطیس سمیت ایسی بیماریاں ہوں جو کورونا کا خطرہ بڑھا دیتی ہوں ان کے لیے ویکسینیشن تجویز کی جاتی ہے۔
حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین۔

کن افراد کو کین سائنو ویکسین نہیں لگوانی چاہیے
وہ افراد جنہیں ویکسین لگوانے کے وقت بخار ہو (ایسے افراد بیماری کے بہتر ہونے بعد ویکسین لگواسکتے ہیں)۔
وہ مریض جن میں کورونا وائرس ایکٹو ہو۔
جن افراد میں کورونا کی شدت نہ ہو وہ آئسولیشن کا عرصہ گزار کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد میں کورونا کی شدت زیادہ ہو وہ خطرے سے باہر آکر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
ایسے افراد جنہیں شارٹ ٹرم امیونو سپریسیو ادویات دی گئی ہوں وہ ادویات کا استعمال مکمل ہونے کے بعد بھی 28 دن انتظار کریں۔
طویل عرصے سے مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار افراد بھی یہ ویکسین لگوا سکتے ہیں تاہم ان میں اس ویکسین کی افادیت کم ہو سکتی ہے۔
جن افراد کے اعضا کی پیوند کاری ہوئی ہو وہ پیوندکاری کے 3 ماہ بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں
جن افراد کی کیمو تھراپی ہوئی ہو وہ کیمو تھراپی کے 28 دن بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

اسپٹنک V
کن افراد کو ویکسین لگوانی چاہیے
اٹھارہ سال اور اس سے زائد عمر کے افراد۔
وہ افراد جنہیں موٹاپا، دل کے امراض، سانس کی بیماریاں اور ذیابطیس سمیت ایسی بیماریاں ہوں جو کورونا کا خطرہ بڑھا دیتی ہوں ان کے لیے ویکسینیشن تجویز کی جاتی ہے۔
حاملہ خواتین ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ویکسین لگوا سکتی ہیں۔ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین ویکسین لگوا سکتی ہیں۔

کن افراد کو اسپٹنک ویکسین نہیں لگوانی چاہیے
وہ افراد جنہیں ویکسین لگوانے کے وقت بخار ہو (ایسے افراد بیماری کے بہتر ہونے بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں)۔
وہ مریض جن میں کورونا وائرس ایکٹو ہو۔
جن افراد میں کورونا کی شدت نہ ہو وہ آئسولیشن کا عرصہ گزار کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد میں کورونا کی شدت زیادہ ہو وہ خطرے سے باہر آکر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے کے بعد شدید منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہو وہ ویکسین کی دوسری خوراک نہ لگوائیں۔

پہلے سے موجود بیماری

جو لوگ اکیوٹ سیویئر فیبریل اِلنس کا شکار ہوں انہیں دیگر ویکسینز کی طرح اسپٹنک V ویکسین بھی نہیں لگانی چاہیے۔ تاہم زکام یا کم درجے کے بخار جیسے معمولی انفیکشن کی وجہ سے ویکسین لگانے میں تاخیر نہیں کرنی چایے۔
تھروموبائسیپینیا اور کوایگولیشن ڈس آرڈر
تھروموبائسیپینیا، کسی کوایگولیشن ڈس آرڈر کا شکار افراد یا اینٹی کوایگولیشن تھراپی میں موجود افراد کو اسپٹنک V ویکسین لگاتے ہوئے احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ ان افراد میں انٹرا مسکلر ویکسین لگاتے ہوئے خون جاری ہونے یا چوٹ لگنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد
یہ معلوم نہیں ہے کہ کمزور مدافعتی ردعمل کے حامل افراد، بشمول مدافعتی تھراپی حاصل کرنے والے افراد، ویکسین پر اسی طرح کا ردِعمل دیں جیسا کہ مضبوط مدافعتی نظام کے حامل افراد دیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کا ویکسین کے حوالے سے ردِعمل بھی کمزور ہو۔

ایسے افراد جنہیں شارٹ ٹرم امیونو سپریسیو ادویات دی گئی ہوں وہ ادویات کا استعمال مکمل ہونے کے بعد بھی 28 دن انتظار کریں۔
طویل عرصے سے مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار افراد بھی یہ ویکسین لگوا سکتے ہیں تاہم ان میں اس ویکسین کی افادیت کم ہو سکتی ہے۔
جن افراد کے اعضا کی پیوند کاری ہوئی ہو وہ پیوندکاری کے 3 ماہ بعد ویکسین لگواسکتے ہیں
جن افراد کی کیمو تھراپی ہوئی ہو وہ کیمو تھراپی کے 28 دن بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
تحفظ کا دورانیہ اور اس کی سطح
اب تک تحفظ کے دورانیے کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ دیگر کسی بھی ویکسین کی طرح اسپٹنک V بھی شاید ہر وصول کنندہ کو تحفظ فراہم نہ کرے۔

یہاں دی گئی تجاویز حتمی نہیں ھیں۔ ان پر منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کو آرڈینیشن کی جانب سے باقاعدگی سے نظرثانی کی جارہی ہے اور قومی اور بین الاقوامی تجاویز اور بہترین طریقہ کار کی بنیاد پر انہیں بہتر بنایا جائے گا۔

ترتیب و تدوین!
عتیق الرحمن-
دنیا نیوز کے ویب پیج سے کاپی کردہ معلومات مفاد عامہ کے لئے شئیر کی گئی ھیں۔

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments